Sacrificing Our TODAY for the World's TOMORROW
FATA is "Federally Administered Tribal Area" of Pakistan; consisting of 7 Agencies and 6 F.Rs; with a 27000 Sq Km area and 4.5 m population.
MYTH: FATA is the HUB of militancy, terrorism and unrest in Afghanistan.
REALITY: FATA is the worst "VICTIM of Militancy”. Thousands of Civilians dead & injured; Hundreds of Schools destroyed; Thousands of homes raised to ground; 40% population displaced from homes.

Saturday, August 27, 2011

Cross Border Attack from Afghanistan into Chitral: 25 Pakistani Security Personnel Killed - چترال:چیک پوسٹ پرشدت پسندوں کا حملہ، 25 اہلکار ہلاک

بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy

چترال:چیک پوسٹ پرشدت پسندوں کا حملہ، 25 اہلکار ہلاک

پاکستان کےصوبہ خیبر پختونخواہ کے شمالی ضلع چترال میں حکام کا کہنا ہے کہ مُسلح شدت پسندوں نےسکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر کے پچییس اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے۔
ایک پولیس اہلکار عالم پناہ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اہلکار، پانچ بارڈر پولیس کے اہلکار اور چترال سکاؤٹس کے سولہ اہلکار شامل ہیں۔ پولیس اہلکار کے مطابق جوابی کارروائی میں پندرہ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب تحصیل دروش کے علاقے آروندو میں افغان سرحد کے نزدیک واقع چیک پوسٹ پر حملے سے کمرے میں آگ لگ گئی جہاں اسلحہ ذخیرہ کیا گیا تھا جس کے باعث کئی سکاؤٹس جل کر ہلاک ہوگئے۔

تحریک طالبان پاکستان مالاکنڈ کے ترجمان سراج الدین نے بی بی سی کو ٹیلی فون کر کے چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے تین سکاؤٹس چوکیوں پر حملہ کیا۔ طالبان ترجمان نے ستر اہلکارروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔طالبان ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سات اہلکاروں کو اغوا بھی کر لیاگیا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوات، دیر اور باجوڑ کے طالبان افغانستان کے صوبے کنٹر اور نورستان میں مولوی فضل اللہ اور مولوی فقیر محمد کی نگرانی میں منظم ہو رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملے ہو رہے ہیں اور بارہا افغان حکومت اور نیٹو کی اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
چترال پولیس کے اہلکار کے مطابق افغان سرحد کے قریب بارڈر پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر مُسلح شدت پسندوں نےحملہ کیا اور حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ مُسلح شدت پسند افغان طالبان معلوم ہو رہے تھے جو اس واقعہ کے بعد سرحد پار چلےگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد سکاؤٹس فورس اور پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی۔
چترال میں شدت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے اور اس سے پہلے سوات اور قبائلی علاقوں میں چیک پوسٹوں پر کئی بار حملے ہوچکے ہیں جن میں درجنوں اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن چترال کو ایک پُرامن علاقہ سمھجا جاتا تھا۔

....................
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................

We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.

No comments:

Post a Comment